Updated : 15 July 2020
Eid poetry
عید کا دن ہے اور میری یہ کوشش اور خواہش تھی کہ آپ تک کچھ مثبت، کچھ خوش کن
الفاظ پہنچاؤں، پر یہ شاعر لوگ، یہ حساس لوگ
مجال ہے جو خوشی کے لمحوں میں بھی خوش رہ پائیں۔
کوئی نہ کوئی غم انہیں بے حال کئے رکھتا ہے ۔
:بقول شخصے
تو بتا اے دلِ بے تاب ، کہاں آتے ہیں
!!ہم کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
تو آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ آپ فلحال
اس مواد سے ہی لطف اندوز ہوں ۔ ہرچند کہ تھوڑا آزردہ کرنے والا ہے۔
پریقین جانیے کافی معیاری ہے۔
تو چلیں آغاز کرتے ہیں ۔
Eid poetry collection :
ہٹا کر زلف چہرے سے نہ جانا شام کو چھت پر
کہیں کوئی عید نہ کر لے ابھی رمضان باقی ہے ۔ ۔ ۔
!یہ جو اتنا خلوص لائے ہو
اس کا اب میں آچار ڈالوں کیا؟
!ٹھیک ہے، عید ہے، مگر بھائی
اب اداسی کو مار ڈالوں کیا؟
عابی مکھنوی~
Is udasi ko mar dalon kia : eid saeed
ہوئی عید سب نے پہنے طرب و خوشی کے جامے
نہ ہوا کہ ہم بھی بدلیں یہ لباس سوگواراں۔ ۔ ۔
میرتقی میر~
|
کہاں کی عید،کیسی عید، کیا عید ؟
یہ کیا گڑبڑ مچائی جارہی ہے؟
جون ایلیا ~
اب کے کیا عید مناوں میں
اس گھر کو آخر کیا سجاوں میں
گزرے ہیں کیا کیا الم ہجر کے
کوئی پوچھے تو کیا بتاوں میں
ہم ہارے ہوئے ہیں خود زندگی سے
کسی کو جینا کیا سکھاوں میں
اب تو وہ غم خوار بھی نہیں رہے پاس
کسی کو کیا داغ دل دکھاوں میں
میں خود سے نہ نبھا سکا زندگی بھر
خرم اور کسی سے کیا نبھاوں میں
خرم کاظمی~
حالانکہ بہت خاص۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوتی ہیں
مگر جانے کیوں؟ عیدیں اداس ہوتی ہیں
0 Comments: